نیویارک، 3 ؍مارچ(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )ہندستانی انسانی حقوق کونسل کے ایگزیکٹو چیئرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے پاکستانی وزیر قانون، مسٹر زاہد حامد کے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کے پرانے راگ الاپنے اور بغیر کسی بھی ثبوت کے ہندوستان پر الزام لگائے جانے پر ہندستانی نمائندے کی اس کا جواب دینے میں ناکامی پر گہرا دکھ ظاہر کیا۔ جموں و کشمیر امور کی ماہر اور لندن یونیورسٹی سے قانون میں بیرسٹر ایٹ لا پروفیسربھیم سنگھ نے پاکستان کو یاد دلایا کہ 1948 میں پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو نافذ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے پاکستان کو یہ بھی یاد دلایا کہ 13 جنوری، 1948 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کو ہدایت دی تھی کہ وہ 1947 میں مہاراجہ ہری سنگھ کے ما تحت جموں و کشمیر ریاست کو خالی کر دے، جس پر پاکستان نے حملہ کرکے غیر قانونی قبضہ کر لیا تھا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یہ بھی ہدایت کی کہ جموں و کشمیر میں پاکستان کی سرحد پر تمام مسلح لوگ (فوجیوں) کو ہٹا دے اور پاکستان کا جموں و کشمیر کی زمین پر قبضہ نہیں رہے گا، جو آج تک نافذ نہیں ہوئی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کے نمائندے مسٹر کرشنامینن نے 1957 میں جموں و کشمیر پر پاکستانی حملے کے سلسلے میں پورے ثبوت سونپے تھے، جس کے تعلق سے سلامتی کونسل کی قرارداد کی پاکستان اب تک خلاف ورزی کرتا آ رہا ہے اور بدلے میں جموں و کشمیر کے کئی اہم علاقوں پر قبضہ کر لیا. 13 جنوری، 1948 کے بعد جب پاکستان سے جموں و کشمیر کے قبضہ کئے ہوئے تمام علاقوں کو خالی کرانے کی تجویز منظور ہوئی تو اس کے بعد پاکستان نے جولائی، 1948 میں جموں و کشمیر کے گلگت بلتستان پر حملہ کرکے تقریبا 33000 مربع میل علاقے پر قبضہ کر لیا، یہاں تک کہ گلگت کے اس وقت کے گورنر بریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو بھی گرفتار کر کے قیدی بنا لیا اور 2009 میں اقوام متحدہ کی تجویز کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ پورے گلگت بلتستان کا الحاق کر دیا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا جموں و کشمیر پر حملے کے سلسلے میں ہندستانی نمائندے کی جنیوا میں خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔ پاکستان نے جموں و کشمیر کے قبضہ کئے ہوئے علاقوں کو خالی نہ کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سخت خلاف ورزی کی ہے۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ پاکستان نے 1963 میں کراکورم ہائی وے (ہندستانی علاقے) کو چین کو لیز پر دے دیا تھاجو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اس طرح کے بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اس علاقے میں چین نے تقریبا 60 جنگی ہیلی پپیڈ بنائے ہیں۔پروفیسر بھیم سنگھ نے اعلان کیا کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ میں جموں و کشمیر کی نمائندگی کے طور پر اٹھائیں گے، تاکہ پاکستان کو جموں و کشمیر پر حملہ کرنے کا کوئی راستہ نہ بچ سکے اور پورے جموں و کشمیر کی تشکیل نو ہو سکے۔ اس کے لئے ہندستانی پارلیمنٹ کو دفعہ ۔370 میں ترمیم کرکے جموں و کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ کے الحاق نامہ کے مطابق انضمام کرنا ہوگا۔